[Verse 1: Abdul Hannan]
کیا بتاؤں؟
ان سوالوں میں کب سے یوں پھنسا ہوں
راکھ سارے صفحے، پر لکھ رہا ہوں
فسانے میں زندگی کے
من کو کیسے، اور کیسے بہلاؤں؟
[Chorus: Abdul Hannan]
:”ٹکڑے کانچ کے بکھرے زمین پر
چلنا چاہوں، پر چھایا ہے ہر قدم
یہ دھواں
سانس لینا سزا
[Instrumental-break]
[Verse 2: Abdul Hannan]
یہ وفا تو بازار میں بکتی
ایک چہرہ، حقیقتیں ڈھیر ساری
کیوں لگے ہیں خود کی کھوج میں سب ہی؟
حالِ دل میں اب کیسے سمجھاؤں؟
ہے یہ الجھے دھاگوں سا
میری سوچوں کا جہاں
[Chorus: Abdul Hannan]
ٹکڑے کانچ کے بکھرے زمین پر
چلنا چاہوں، پر چھایا ہے ہر قدم
یہ دھواں
سانس لینا سزا
[Instrumental-break]
[Outro: Jaffer Zaidi]
اندر تیرے راز کئی ہیں
اندر تیرے راز کئی ہیں
خود سے جو مل پائے گا
او یارا، دل سے جو سن پائے گا
نہ چھوڑ آس کی ڈور کو
سچ تُو سمجھ جائے گا
او یارا، پھر تُو سنبھل جائے گا